وادی میں جاری موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں بدستور ہنگامی صورتحال بنی ہوئی ہے جبکہ بارشوں اور سیلاب نے وسیع پیمانے پر تباہی مچادی دی ہی۔اس دوران پانپور میں فوج کیاہلکار اس وقت پانی میں بہہ گئے جب ایک بچائو کارروائی کے دوران ان کی کشتی اُلٹ گئی۔ ان میں سیکو بچالیا گیاجبکہ دوفوجی لاپتہ ہیں اوران کے مر جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔ اس دوران جنوبی سرینگر اورگاندربل کے متعدد علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے جبکہ جنوبی کشمیر میں دریائے جہلم کا پانی کناروں کو پار کرنے کے بعد درجنوں بستیوں کو ہنگامی بنیادوں پر خالی کرایا جارہا ہی۔مجموعی طور پر وادی کی615سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔00سے زائد چھوٹے بڑے پل بہہ گئے ہیں۔اسپتالوں، اسکولوںاور مساجد سمیت ہزاروں تعمیرات کو زبردست نقصان پہنچاہے جبکہ متعدد پی ایچ ای اسکیموں اور بجلی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہی۔اب تک ہزاروں لوگوں کو بچالیا گیا تاہم ہزاروں اب بھی سینکڑوں لوگ سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ادھر ریاست کے اکثر دریا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہے ہیں۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جاری بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کئی علاقوں میں لاپتہ ہوئے افراد کو بازیافت کرنے میں دقت آرہی ہی۔جمعہ کو جہلم ویلی کالج مکمل طور خالی کیا گیا تھا جبکہ برزلہ اسپتال میں داخل مریضوں کو بھی کشمیر نرسنگ ہوم گپکار روڈ منتقل کیا گیا ہی۔ اس دوران پیرپنچال کے بالائی علاقوں اورکرگل میں برف بھاری کی اطلاعات ہیں۔ سرینگر جموں ،سرینگر لیہہ اورسرینگر مظفر آباد کی طرف جانے والی شاہراہیں بدستور بند ہیںجبکہ مغل روڑ بھی گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بند ہی۔ ندی نالوں میںپانی کا بہائو خوفناک حدتک بڑھ گیا ہے جس کے نتیجے میں مزید بستیوں کے زیر آب آنے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں وادی کے 390دیہات مکمل طور پر زیر آب آگئے ہیں جبکہ 1225دیگر دیہات بری طرح سے متاثر ہیں۔ تباہ شدہ تعمیراتی ڈھانچوں میں اسکول، اسپتال، مساجدد اور زیارت گاہیں بھی شامل ہیں۔ریاستی حکومت نے نقصان کے بارے میں مرکز کو جو تفاصیل پیش کیں ہیں ، ان کے مطابق سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں کنال اراضی پر پھیلی فصلیں ،میوہ جات اور سبزیوں کو زبردست نقصان پہنچا ہی۔ حکومت نے مرکز سے 25ہزار خیمے اور 40 ہزار کمبل ہنگامی بنیادوں پر بھجوانے کی درخواست کی ہی۔ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ جنوبی کشمیر کے کولگام ، اننت ناگ ،پلومہ اور شوپیان اضلاع میں مجموعی طور پر سینکڑوں بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔ فوج ،فضائیہ ،فائر سروس، پولیس ، انتظامیہ اور این ڈی آر ایف کے اہلکاروں نے اگرچہ اب تک ہزاروں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے تاہم اب بھی ہزاروں کی تعداد میں مردوزن سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں اور بچائو کارروائیوںکا سلسلہ بھی وسیع پیمانے پر جاری ہی۔بیرون ریاست سے این ڈی آر ایف کی مزید دو ٹیمیں سرینگر اور جموں وارد ہوئی ہیں اور اب فورس کیٹیمیں بچائو کارروائیوں میں حصہ لے رہی ہیں۔ موسم کی مسلسل خرابی کے علاوہ افرادی قوت اور موٹر بوٹوں و کشتیوں کی کمی کے پیش نظر ان کارروائیوں میں رکاوٹیں پیش آرہی ہے اور متعدد دوافتادہ علاقے ایسے بھی ہیں جہاں ابھی تک بچائو اہلکار رسائی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔پانپور میں دریائے جہلم کا پانی کناروں کو پار کرنے کے بعد کئی بستیوں میں داخل ہوگیا ہے جس کے پیش نظر ضلع انتظامیہ سرینگر نے شہر کے جنوبی علاقوں کے لوگوںکے لئے ریڈ الرٹ جاری کردیا۔ان علاقوں میں مہجور نگر، پادشاہی باغ، لسجن، پانتھ چوک، پاندریٹھن، رام باغ، بڈشاہ نگر، ائر پورٹ روڑ، نٹی پورہ اور برزلہ کے علاقے قابل ذکر ہیں۔انتظامیہ کی اس وارننگ کے ساتھ ہی کئی علاقوں میں آبادلوگوں نے نقل مکانی کا سلسلہ شروع کردیا جبکہ انتظامیہ کی طر ف سے بچائو کارروائی جاری ہی۔ ادھر راج باغ کے قریب جہلم کا باندھ ٹوٹ جانے کے نتیجے میں پانی مہجور نگر اور چھانہ پورہ کے علاقوں میں داخل ہوگیا۔ شام دیر گئے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق متاثرہ علاقوں میں اپنے گھر بار چھوڑ کر لوگ محفوظ مقامات کی جانب جارہے تھی۔بائی پاس کے متصل متعدد بستیاں پانی میں ڈوب گئیں ہیں، پائین شہر کے بیشتر علاقوں سے بھی اسی طرح کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے مجموعی طور پر شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں معمول کی زندگی تھم گئی ہی۔پانپور سے اطلاعات ہیں کہ فوج کے 20اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم دریائے جہلم کے پانی کی زد میں آنے والی ایک بستی میں بچائو کارروائی انجام دے رہے تھے کہ اس دوران ان کی کشتی اُلٹ گئی جس کے نتیجے میںاہلکار پانی میں بہہ گئے لیکن ان میں سیکو بچالیا گیاجبکہ دو کے مارے جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔اطلاعات کے مطابق پانی کا ایک ریلا ان اہلکاروں کو اپنے ساتھ بہا لے گیا۔ انہیں تلاش کرنے کی کارروائی جاری ہے اور اس کے لئے ہیلی کاپٹربھی استعمال کئے جارہے ہیں۔ پانپور کے کدل بل،فرستہ بل اور دیشن نامی بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔راجپورہ پلوامہ سے اطلاعات ہیں کہ علاقے میں کروڑوں روپئے مالیت کے میوہ باغات تباہ ہوگئے ہیں جبکہ شوپیان کی نئی فروٹ منڈی بھی سیلاب کی زد میں آگئی ہی۔اس فروٹ منڈی کا افتتاح چند روز میںہونے والا تھا۔ پلوامہ کے پکھرپورہ میں رمسو پل کو پانی کے ریلے نے بہا لیا جبکہ سنگرونی ، گلزار پورہ ، پوہو ، پہلو ، رتنی پورہ ، اور سنگلن میں پانی داخل ہوا ہے ۔ اس دوران شوپیاں کے نالہ رمبی آرہ میں بھی پانی کا بہائو اور سطح اونچی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں زبردست خدشات لاحق ہوگئے ہیں ۔ بڈگام سے ایم اے ڈارکی اطلاعات ہیں کہ مسلسل اور موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں سیلابی صورتحال ایک شخص دل کادورہ پڑنے سے موقعہ پر ہی لقمہ اجل ہوگیا ۔اس دوران گذشتہ روز پانی کے ریلے میں باپ غلام حسن وانی اور بیٹے شفقت احمدکی لاشیں بازیاب ہوگئی ہیں جبکہ ایک بیٹے ریاض احمد کی لاش کل ہی مل گئی تھی۔ ضلع کے اکثر علاقے زیر آب ہیں اور اکثر علاقوں میں خوف و دہشت کی لہر چھائی ہوئی ہی۔سنیچر کی شام تک ایک اور شخص دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے لقمہ اجل ہوگیا۔توسہ میدان میں برف بھاری ہوگئی ہے اور اسی علاقے میں پیٹ سے بھاری ایک خاتون نے طبی امداد نہ ملنے کی صورت میں مردہ بچے کو جنم دیا۔بیروہ تحصیل میں 16مکان مکمل طور منہدم ہوگئے ہیں اور0سے زائد مکان زیر آب
آگئے ہیںاورکینہ ہامہ کی00کنبوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا گیا ہی۔کدلہ بل توسہ میدان علاقے میں 150افراد امداد کے منتظر ہیں تاہمافراد لاپتہ ہیں۔چکِ اشرداس میں0افراد پھنسے ہوئے ہیں تاہم انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کرنے کے باوجود انہیں کوئی امداد نہیں مل رہی ہی۔کھاگ تحصیل کے 10گائوں متاثر ہوگئے ہیں ،ایک ہزار کنال اراضی دھنس گئی ہی،53کنبوں کو منتقل کیا گیا ہی۔تحصیل کی چار مساجد،چار اسکول اور ایک پنچایت گھرمکمل زیر آب آچکے ہیں ۔اس دوران دو پل مکمل طور ڈہ گئے ہیں اور دو خطرے میں ہیں ۔اس دوران بیروہ تحصیل کی 5واٹر سپلائی اسکیموں کو زبردست نقصان پہنچا ہے اور ہزاروں افراد کو پینے کا پانیمیسر نہیںہی۔اطلاعات کے مطابق پناہ گند خانصاحب میں عبد الرزاق نامی شخص اس وقت دل کا دورہ پڑنے کے نتیجے میں لقمہ اجل بن گیا جب ان کی بستی زیر آگئی ۔اس دوران آروہ بیروہ میں 16مکان مکمل طور منہدم ہوگئے ہیں جبکہ 50سے زائد زیر آب آچکے ہیں۔باغات کنی پورہ کے کینہ ہامہ ،رکھ شالنہ کے 40کنبوں کو انتظامیہ نے 53آر آراور پولیس کی مدد سے منتقل کرکے محفوظ علاقوں میں پہنچادیا ہی۔اسی علاقے میں قائم غیر ریاستی باشندوں کی جھونپڑیاں بھی زیرآب آگئی ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ توسہ میدان میں برف بھاری ہوگئی ہے جبکہ اسی علاقے میںپیٹ سے بھاری ایک خاتون نے مردہ بچے کو جنم دیا۔اس خاتون کے عزیز و اقارب نیبتایا کہ انہیں طبی امداد نہیں ملی جس کے نتیجے میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔بہکوں میں موجود ایک موبائل ٹیچر نے اس نمائندے کو بتایا کہ 150افراد ایک ہی جگہ جمع ہوگئے ہیں تاہم کھانے پینے کی کوئی چیز دستیاب نہیں۔ادھر یوسمرگ میں کئی چوپان پھنسے ہوئے ہیں ۔اس دوران گوجر بستی بہک،شنگلی پورہ اور دیگر چند ایک علاقوں میں تاہم فوج طبی امداد فراہم کررہی ہی۔ماگام روڈ کو کنزر تک آمد ورفت کیلئے کھول دیا گیا ہے تاہم کنزر گلمرگ روڈ ہنوز بند ہی۔ادھر چکِ اشرداس ،واتل پورہ اور رکھ آرتھ میں0افراد پھنسے ہوئے ہیں جنہیں بچانے کی کوئی کوشش نہیں ہورہی ہے ۔بتایا جاتا ہے کہ انتظامیہ کو اس سلسلے میں باخبر کیا گیا تاہم یقین دہانی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔اس دوران کھاگ تحصیل کے 10گائوں سیلاب سے بری طرح متاثرہوگئے ہیں جبکہ 5گائوں ہنوز زیرآب ہیں۔اطلاعات کے مطابق کھاگ علاقے میں ایک ہزار کنال سے زائد اراضی دھنس گئی ہے جبکہ 133کنبوں کو منتقل کیا گیا ہی۔اس دوران چار اسکول ،چار مساجداور ایک پنچایت گھر کو نقصان پہنچا ہے جبکہ دو پل ڈہ گئے ہیں اور دو کا خطرہ برقرار ہی۔معلوم ہوا ہے کہ بیروہ تحصیل کی واٹر سپلائی اسکیموں کو کا زبردست نقسان پہنچا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں نفوس پر مشتمل آبادی پینے کے پانی سے محروم ہی۔اطلاعات کے مطابق کانیرو دریگام پل مکمل طور تباہ ہوگیا ہے ۔اس دوران ریشی پورہ،نارہ کرہ،کرِپورہ اور دربل علاقوں کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ پہاڑی علاقوں میں آسمانی بجلیاں گرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جس کے بعد ندی نالوں اور دریائوں میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہی۔چرارشریف سے اطلاعات ہیں کہ گلشن آباد چرارشریف کی پہاڑی پر 2مکانوں میں آباد تین کنبے پہاڑ کھسکنے سے تین سو فٹ گہرائی میں جاگرے اور ملبے کے نیچے دب گئے تاہم مقامی لوگوں اور پولیس کی بروقت کارروائی ست سبھی افراد کو بچالیا گیا۔ گاندربل سے اطلاعات ہیں کہ گاندربل اور کنگن میں سنیچر کو اُسوقت ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا جب نالہ سندھ میں پانی کا بہائوبہائوتیز ہوگیا جس کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے نالے کے آس پاس رہائش پذیر لوگوں کو محفوظ جگہوں پر منتقل ہونے کامشورہ دیا۔ اسی طرح کنگن تحصیل اور سمبل کے کئی علاقوں میں بھی الرٹ جاری کیا گیا ہی۔بٹہ کولن کنگن میں نالہ سندھ میں اضافہ کے ساتھ ہی یہاں کنارون پر آباد بستیوں میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہی۔دودرہامہ،شالہ بگ ،گنگرہامہ اور دیگر بستیوں نے نقل مکانی شروع کردی ہی۔وائل پل کو احتیاطاً بند کردیا گیا ہے ۔اس دوران شام کے وقت سمبل میں پٹرول پمپ کے قریب باندھ ٹوٹ گیا اور لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا تاہم مقامی لوگوں کی بروقت کارروائی سے خطرہ ٹل گیا۔یہ واقعہ عبدالرشید حجام کے مکان کے پاس پیش آیا۔ ضلع کمشنر سرمد حفیظ کے مطابق جن علاقوں میں خطرہ ہے وہاں لوگوں کو بتایا گیا ہے کہ وہ نقل مکانی کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ علاقے مین رید الرٹ جاری کردیا گیا ہی۔ سوپور سے غلام محمد کی اطلاعات ہیں کہ تارزو ، پنزی نارہ ، اقبال نگر ، نیو کالونی ، جلال آباد ، مہاراج پورہ ، چمکی پور اور دیگر علاقوں میں پانی داخل ہوا ہے جبکہ نالہ ننگلی شباب پر ہے اور کئی کنبوں کو انتظامیہ کی طرف سے نزدیکی اسکولوں میں منتقل کیا گیا ہے ۔بارہمولہ سے الطاف بابا کی اطلاع ہے کہ سرحدی قصبہ اوڑی کے کئی دیہات میں بھی دریائے جہلم میں بڑھتے پانی کے بہائو سے تشویش پیدا ہوئی ہے اور کئی دیہات کو دریائے جہلم نے اپنے ساتھ بہا کر تباہی مچادی ہے ۔ بونیار علاقے میں پسیاں گرنے سے درجنوں رہائشی مکانات کے ساتھ ساتھ فوج اور بی ایس ایف کے کئی ہٹ بھی تباہ ہوچکے ہیں۔کرگل سے گلام نبی ضیاع کی اطلاعات ہیں کہ پشکم کے مقام پر پانی کے ایک ریلے نیمکان تباہ کردئے ہیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہی۔اس دوران این ایچ پی سی کے دو ٹاور بھی نقصان کی زد میں آگئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق دراس اورمٹائن میں برف بھاری کی شروعات ہوگئی ہے اور سنیچر کی شام تک 3انچ برف ریکارڈ کی گئی تھی۔اس دوران سرینگر لیہہ شاہراہ اور زانسکار روڈ بند کردئے گئے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ زوجیلا پاس پرپسیاں گررہی ہیں جس کے نتیجے میں سرینگرلداخ روڈ بند پڑا ہوا ہی۔ بانڈی پورہ سے عازم جان نے اطلاع دی ہے کہ رازدانی بہک اور گریز سیکٹر میں سینکڑوں بھیڑبکریاںاور مویشی ہلاک ہونے کی اطلاع ہی۔ ملن گام کے لوگوں کے مطابق سنگم نالہ میں ایک سو بھیڑبکریاں ڈوب گئی جبکہ ولر جھیل میں لاروہ پورہ اور دیگر ماہی گیروں کی بستیاں پانی میں ڈوب گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق متعدد کنبوں کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیاگیا ہی۔بارہمولہ سے الطاف بابا کی اطلاعات ہیں کہ ضلع کے بیشتر پہاڑی علاقوں میں گوجر بکروالوں کی بڑی تعداد مال مویشی سمیت درماندہ ہی۔ ان علاقوں سے ہلکی برفباری کی اطلاع بھی موصول ہوئی ہی۔ اوڑی سے اطلاعات ہیں کہ بونیار علاقے میں پسیاں گرنے سے درجنوں رہائشی مکانات کے ساتھ ساتھ فوج اور بی ایس ایف کے کئی ہٹ بھی تباہ ہوچکے ہیں۔